کزن بھابھی نے آدھی رات کو چدائی




گرم بھابھی فک سٹوری میں پڑھیں کہ جب میں دادی کے گھر گیا تو وہاں تاؤجی کے بیٹے کے گھر گیا۔ وہاں اس کی ملاقات اپنی بیوی سے ہوئی۔ میں رات کو وہیں سو گیا۔

ہیلو دوستو، میرا نام لوک ناتھ ہے اور میں جبل پور کا رہنے والا ہوں۔

میں نے انترواسنا میں بہت سی کہانیاں پڑھی ہیں، اس لیے آج مجھے بھی لگا کہ آپ کے لیے اپنی ایک جنسی کہانی پیش کروں۔

اس کہانی کا مرکزی کردار میری بھابھی کا ہے جو دو بچوں کی ماں ہے۔
لیکن ان کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ اب بھی بہت سستے سامان ہیں۔
بھابھی میرے چچا کے بیٹے کی بیوی ہے۔

بھابھی کی یہ گرما گرم کہانی ان دنوں کی ہے، جب میں اپنی دادی سے ملنے گئی تھی۔

میں دن بھر اپنے دوستوں کے ساتھ رہا لیکن شام کو گھر آیا تو دیکھا کہ بڑے باپ کے بیٹے آئے ہیں۔ وہ اپنی نانی کے گھر کے ساتھ ایک الگ گھر میں رہتا تھا۔

میں انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوا۔
میں نے بھیا کے پاؤں چھوئے اور ہم دونوں ایک دوسرے کی خیریت پوچھنے لگے۔

پھر دادی ناشتہ لے آئیں اور ہم ناشتہ کرکے باہر آگئے۔

بھائی کو سگریٹ پینے کی عادت تھی اس لیے وہ سگریٹ پینے لگا۔
میں بھی اس کے ساتھ سگریٹ پینے لگا۔
میرا سب ان کے لیے کھلا تھا۔

میں نے بھائی سے بھابھی کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ ابھی کچھ دن پہلے اپنے ماموں کے گھر سے آئی ہیں۔

میں نے پوچھا کیا آپ انہیں لینے گئے تھے؟
بھائی نے بتایا کہ نہیں اس کا بھائی نہیں گیا تھا۔

پھر ہم باتیں کرتے ہوئے گھر آ گئے۔

بھائی نے دادی سے پوچھا- کیا کر رہی ہو؟
اس نے کہا – میں کھانا بنانے جا رہی ہوں.

کھانے کی بات سن کر مجھے انڈے کھانے کا شوق ہوا تو میں نے اپنی دادی کے لیے کھانا بنانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ کھاؤں گی۔ میں رات وہیں رہوں گا، صبح آجانا۔

میری دادی گھر میں مندر بننے کی وجہ سے انڈے نہیں کھاتی تھیں اور بنا بھی نہیں سکتی تھیں۔

تو میں نے اپنی خواہش اپنے بھائی کو بتا دی۔
تو بھائی بولا- ہاں یار میرا دماغ بھی کر رہا ہے اور میں نے بھی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھایا ہے۔
میں نے کہا- چلو پھر!

ہم بازار گئے اور انڈے لیے… مصالحے وغیرہ لے کر ہم دونوں بھائی کے گھر کی طرف چل پڑے۔
بھیا نے اپنے لیے ایک چوتھائی بھی لے لی۔

بھائی کے گھر میں بھابھی اور دو بھتیجے تھے۔ ایک کی عمر صرف تین سال تھی اور ایک پانچ سال کی تھی۔

جب ہم دونوں گھر پہنچے تو بھابھی مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئیں۔

میں کافی دنوں کے بعد اس کے گھر گیا۔
اس سے پہلے جب میں اس کے گھر گئی تو جب بھابھی پہلی بار حاملہ ہوئی تھیں۔ تب سے میں اس کے گھر نہیں گیا۔

جب بھابھی حاملہ تھی تو میں نے اسے چھیڑا اور کہا- کتنے مہینے کی حاملہ ہے؟
میں نے سوچا کہ بھابھی غصے میں کچھ نہیں بولیں گی لیکن میری طرف دیکھ کر ہنسی اور کہنے لگی کہ میری عمر سات ماہ ہے۔
میں بھی اسے دیکھ کر ہنس پڑا۔

اتنی باتوں کے بعد میں دوسرے کاموں میں مصروف ہوگیا۔
تب سے آج تک بھابھی سے ملاقات نہ ہو سکی۔

پھر اچانک آج دیکھ کر بھابھی نے کہا- آج تمہیں یہاں آنے کا وقت کیسے ملا؟
میں نے کہا- آپ لوگوں کو وقت نہیں ملتا اس لیے میں خود آیا ہوں۔

بھابھی نے کہا- دیر سے آؤ، فٹ آؤ۔ اب کام ہو جائے گا۔
یہ کہہ کر وہ میری طرف دیکھ کر ہنس دی۔
میں اس کی بات نہ سمجھ سکا۔

پھر میں نے بھابھی سے کہا- بھوک بہت لگ رہی ہے، کچھ تیار ہے یا ابھی بنانا ہے؟

میرے بھائی کا بھی یہی حال تھا۔
تو اس نے بتایا کہ روٹی بن گئی ہے، صرف سبزی بنانا ہے۔
میں نے کہا- ہم انڈے لائے ہیں، بنانے کے لیے کافی ہے۔

اس میں بھابھی نے کہا- واہ۔
پھر ہم نے تیاری شروع کر دی۔

بھابھی نے فوراً پیاز، مرچ، ادرک، لہسن، ٹماٹر وغیرہ کاٹ کر اسے بنانے کے لیے دیگ کو گیس پر رکھ دیا۔

بھابھی مجھ سے باتیں کرنے لگیں- تم انڈے کی سالن بہت اچھی بناتی ہو۔

ایسا بھائی نے پہلے ہی بتا دیا تھا کیونکہ ہم پہلے بھی کئی بار انڈے پارٹی کر چکے ہیں۔
اس کی وجہ سے بھائی جانتا تھا کہ مجھے انڈے کا سالن پسند ہے اور میں بنانے میں بھی بہت اچھا ہوں۔

میں انڈے کا سالن بنانے میں مصروف ہوگیا۔
تقریباً آدھے گھنٹے میں سبزی تیار ہو جاتی ہے۔

پھر بھائی ٹوائلٹ چلا گیا۔ وہ غالباً اپنے کوارٹر کا کام لینے گیا تھا۔

میں نے بھابھی سے کہا- انڈے کا سالن تیار ہے۔ بھائی کہاں رہ گئے ان کے انڈے تیار ہیں۔
تو بھابھی نے کہا- ان کے انڈے کب پکے ہیں؟

بھابھی کی اس گفتگو نے مجھے الجھن میں ڈال دیا کہ بھابھی کیا کہنا چاہتی ہیں۔
تب تک بھائی بھی آگئے اور ہم کھانا کھانے بیٹھ گئے۔

میں نے بھابھی سے کہا- آپ بھی آئیں، سب مل کر کھاتے ہیں۔
بھابھی نے کہا- تم کھا لو، میں بعد میں کھا لوں گی۔

ہم دونوں کھانا کھانے لگے، کھانا دیتے ہوئے بھابھی کے نپلز کا آدھا حصہ صاف نظر آ رہا تھا۔
یہ کرتے ہوئے بھابھی نے تین چار بار میری طرف دیکھا لیکن نہ تو کچھ کہا اور نہ ہی اپنی ساڑھی درست کی۔
بس دیکھ کر مسکرا دیا۔

ہمارے بعد بھابھی اور اس کا بڑا بیٹا کھانا کھانے لگے۔
رات کا کھانا کھانے کے بعد، میں اور میرا بھائی چھت پر آئے اور سگریٹ پینے لگے۔

بھائی نے منہ سے آنے والی شراب سگریٹ کی بدبو ختم کرنے کے لیے چیونگم کھائی اور تھوڑی دیر بعد نیچے آ گیا۔

تب تک بھابھی کھانا کھا چکی تھیں اور اپنے دونوں بیٹوں کو بھی سونے کے لیے رکھ چکی تھیں۔

بھابھی نے بچوں کے ساتھ اپنا بستر فرش پر بچھا دیا تھا۔
اس نے بستر پر میرے اور میرے بھائی کے سونے کا انتظام کر رکھا تھا۔

رات کے ساڑھے دس بج رہے ہوں گے۔
گاؤں کے لوگ چونکہ آٹھ بجے تک ہی سو جاتے ہیں لیکن اس وقت تک ہم سوئے نہیں تھے۔
بھیا نشے کی وجہ سے الٹا ہو گیا ہوگا۔

پھر ہم سب لائٹس بند کر کے سونے لگے۔
کمرے میں زیرو واٹ کا بلب آن تھا۔

میں سو نہیں سکتا تھا، میں صرف رخ موڑ رہا تھا۔
میں نے نیچے دیکھا تو میری بھابھی کی ساڑھی ان کی رانوں تک آگئی تھی جس کی وجہ سے مجھے ان کے گھٹنے سے تھوڑا اوپر تک کا حصہ نظر آتا تھا۔

اسے اس طرح دیکھ کر مزہ آیا لیکن ڈر کے مارے میں دوسری طرف ہو گیا۔
اب میری آنکھوں میں جو نیند تھی وہ بھی غائب ہو چکی تھی۔

مجھے اپنی بھابھی کی باتیں اور مناظر یاد آنے لگے۔ جیسے انڈوں کے بارے میں بات کرنا، ان کا بڑا دودھ، ہنسنا وغیرہ۔
اسی طرح لیٹے ہوئے تقریباً بارہ بج چکے تھے۔

میں دوبارہ اپنی بھابھی کی طرف متوجہ ہوا اور اپنا ایک ہاتھ بستر کے نیچے لٹکا دیا۔
ہاتھ نیچے کرتے ہی وہ بھابھی کے پاؤں سے ٹکرا گیا۔ میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ پیچھے کیا۔
اس کے صرف ایک لمس سے میرے پورے جسم میں ایک جھٹکا سا لگا۔

پھر کچھ دیر میں خاموشی سے لیٹا رہا۔
تقریباً دس منٹ کے بعد میں نہیں مانی تو میں نے پھر سے بھابھی کے پاؤں کی طرف ہاتھ بڑھایا اور ان کے پاؤں چھوئے۔

اس کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تو میں ہلکے سے چلنے لگا۔
میری ہمت بڑھی تو میں نے اس کے تلوے پر انگلی اٹھانی شروع کر دی۔

میں تقریباً پانچ منٹ تک یہی کرتا رہا۔
پھر بھابھی نے اچانک اپنے پاؤں ہلائے تو میں نے اپنا ہاتھ واپس لے لیا۔

کچھ دیر بعد میں نے دوبارہ ہاتھ چلانے شروع کر دیئے۔
اب تک اس کے پاؤں میں انگلیاں دوڑتے ہوئے کافی وقت ہو چکا تھا۔ اب میں اس کے تلووں پر بھی چٹیاں کاٹتا تھا لیکن وہ بہت سکون سے لیٹی تھی۔

مجھے لگنے لگا کہ بھابھی جاگ رہی ہیں اور ڈرامہ کر رہی ہیں۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے میں نے اپنا ہاتھ تھوڑا اوپر کیا اور آہستہ آہستہ میرا ہاتھ رانوں تک پہنچا۔
تب بھی بھابھی کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔

اب میں سمجھ گیا کہ بھابھی کوئی یقینی ڈرامہ کر رہی ہیں۔

کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد مجھے پیشاب آتا محسوس ہوا، میں اٹھا اور باتھ روم گیا اور وہاں سے آکر میں نے جان بوجھ کر نائٹ بلب بند کر دیا تاکہ اندھیرا چھا جائے۔
میں آہستگی سے جا کر بیڈ پر لیٹ گیا اور اپنے بھائی کو دیکھا، وہ گہری نیند سو رہے تھے۔

بھابھی کی طرف مڑی اور ہاتھ نیچے کیا۔ اس بار میں نے جلدی سے اس کے پاؤں کو سہلانا شروع کر دیا اور اس کی رانوں میں بھاگنے لگا۔

اس بار میں نے اتنی ہچکچاہٹ نہیں کی جتنی پہلی بار کی تھی۔
اس بار میں نے اس کی رانوں کو چٹ سے کاٹا جس سے اس کی ہلکی سی آہ نکل گئی۔
اب دوسرے قدم کی باری میری تھی۔

میں دھیرے دھیرے اپنے بستر سے اُتر کر بھابھی کے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا۔
اس کی رانوں پر ہاتھ رکھ کر میں نے تھوڑا تیز دبانا شروع کر دیا جس کی وجہ سے وہ تھوڑا ہلنے لگی۔

میں نے اس کی ساڑھی کو اوپر کرنا شروع کر دیا جو پہلے ہی آدھی اٹھی ہوئی تھی۔
آہستہ آہستہ میں نے اس کی ساڑھی کو کمر تک اٹھایا جس کی وجہ سے میرا ہاتھ اس کی پینٹی پر لگا۔

میں نے بھابھی کی پینٹی پر ہاتھ رکھا اور آہستہ آہستہ چلنے لگا۔
پھر میں نے اپنی ایک انگلی اس کی چوت میں لے لی۔

جیسے ہی میری انگلی اس کی چوت کے قریب پہنچی مجھے لگا کہ اس کی چوت بالکل گیلی ہو گئی ہے۔

میں نے اپنی بڑی انگلی اس کی پینٹی کے اوپر سے بھابھی کی چوت کی شگاف میں ڈال دی۔
اس سے اس کی بھابھی لرز اٹھی۔

اس طرح بھابی آہستہ آہستہ گرم ہو گئی تھی۔

میں نے بغیر کسی تاخیر کے دونوں ہاتھ آگے کیے اور اپنی انگلیاں بھابھی کی پینٹی کے لچکدار میں پھنسا کر کھینچی تو بھابھی نے گانڈ اٹھالیا۔
پھر میں نے بھابھی کی پینٹی اتار کر اس کی ٹانگیں پھیلا دیں۔

میں بھابھی کے اوپر چڑھ گیا اور جیسے ہی وہ نپلز کے قریب آئی۔
بھابھی کی آواز میرے کان میں پڑی وہ دھیرے سے بولی- کب سے گرم کر رہی ہو اب جلدی سے کام شروع کرو۔

میں نے کہا- ٹھہرو یار بھابی، جلد بازی شیطان کا کام ہے۔ ابھی آدھی گرمی ہے، ذرا صبر کرو۔

کہنے لگی اب صبر کا بند ٹوٹ گیا بھابھی۔ اب اسے جلدی سے اندر ڈال دیں اندر سے چھیل لیں اور باقی کام بعد میں کریں۔
میرے صبر کا پیمانہ بھی ٹوٹ گیا۔

میں بھابھی کا دودھ پینے لگا۔
بھابھی خوش ہونے لگیں اور باری باری اپنے دونوں دودھ مجھے کھلانے لگیں۔

تھوڑی دیر بھابھی کے دونوں دودھ پینے کے بعد میں نے ان کے سر کے نیچے تکیہ نکال کر چوت کے نیچے رکھ دیا۔

اب میں بلی کی طرف آیا اور اپنی زبان ان کی چوت میں ڈال دی۔

بھابھی اچانک کانپ گئیں اور اس نے میرا سر اپنی بلی میں دبا لیا۔

کچھ دیر چُوت چاٹنے کے بعد میں اُٹھا اور اپنا لنڈ اُس کی چوت کی درار میں ڈال کر دباؤ ڈالا۔
گیلی چوت کی وجہ سے پورا لنڈ ایک دم اندر چلا گیا۔

اس کے منہ سے ہلکی سی آہ نکلی۔
میں نے جلدی سے اس کے چہرے پر ہاتھ رکھ دیا۔
کیونکہ اگر بھابھی اونچی آواز دیتی تو بھائی جاگ سکتے تھے اور ہم دونوں پکڑے جا سکتے تھے۔

اس نے آہستہ سے کہا- آہ… پیلو نا یار!
اپنی بھابھی کے نپلز کو سہلاتے ہوئے میں نے اپنا لنڈ تیزی سے اندر اور باہر کرنا شروع کر دیا۔

ہم مزے کرنے لگے۔ میں اپنی بھابھی کا مزہ لینے لگا۔
تقریباً دس منٹ کے بعد بھابھی کی چوت گھڑے سے ٹکرائی اور تھوڑی دیر بعد میرا مال بھی باہر نکل گیا۔

میں پانچ منٹ تک اپنی بھابھی پر اسی طرح لیٹا رہا، یہاں تک کہ میرا لنڈ سکڑ کر باہر نہ نکلا۔
بھابھی نے پیار سے میرے ماتھے پر بوسہ دیا اور کہا- بہت دنوں بعد ایسا لنڈ اور جنسی تسکین ملی ہے ۔

میں نے بھی کہا- بس مجھے ایسا ہی موقع دیتے رہو پیارے… میں تمہاری خدمت کے لیے لنڈ بناتا رہوں گا۔
بھابھی ہلکے سے ہنس پڑیں۔

پھر میں بھی اپنی بھابھی کو چومنے کے بعد بیڈ پر آ گیا۔
اس کے بعد میں دو دن اپنی نانی کے پاس رہا اور میری بھابھی مزے سے لطف اندوز ہوتی رہیں۔ وہ اپنے لنڈ سے انہیں خوش کرتا رہا